جنوبی پنجاب میں سیلاب کی تباہی جاری، دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود دیہات زیر آب

0



جنوبی پنجاب میں سیلاب کی تباہی جاری، دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود دیہات زیر آب

لاہور/ملتان/بہاولپور/گھوٹکی (مانیٹرنگ ڈیسک، المجاہد نیوز، نیوز ایجنسیاں) – 16 ستمبر 2025
پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود جنوبی علاقوں میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ سیلاب کا ریلا جنوبی پنجاب سے آگے بڑھ کر سندھ میں بھی تباہی پھیلانے لگا ہے، جہاں کچھے کے علاقے میں سیکڑوں دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔ موٹروے کا حصہ بہہ جانے اور فصلوں کی بربادی سے شہری مشکلات کا شکار ہیں، جبکہ مزید بارشوں کی پیشگوئی سے صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔

تفصیلی خبر

پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود سیلاب کی تباہ کاریاں جنوبی علاقوں میں جاری ہیں، اور یہ ریلا اب سندھ کی طرف بڑھ رہا ہے۔ کچھے کے علاقے میں سیکڑوں دیہات زیر آب آ گئے ہیں، جس سے ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق، جلالپور پیروالا کے قریب سیلابی پانی میں ملتان-سکھر ایم-5 موٹروے کا ایک حصہ بہہ گیا، جس کے بعد موٹروے کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اوچ شریف روڈ پر شگاف سے موٹروے کو شدید نقصان پہنچا، اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے موٹروے پل کی مرمت کی کوشش کی مگر تیز بہاؤ کے باعث کام روک دیا گیا۔

جلالپور شہر کو بچانے والے بند پر پانی کا دباؤ مسلسل کم ہو رہا ہے، جبکہ دریائے چناب کے پانی میں کمی ہونے کے بعد شجاع آباد کے زیر آب علاقوں میں بھی پانی اترنے لگا ہے۔ شجاع آباد کے علاقے جلالپور کھاکھی میں ایک 45 سالہ شخص اپنے مویشیوں کو سیلابی پانی سے باہر نکالنے کی کوشش میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا۔ پولیس نے لاش کی قانونی کارروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کر دی۔

دریائے ستلج میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے چشتیاں کے 47 موضع جات زیر آب آ گئے ہیں، جن میں موضع راجو شاہ، بونگہ جھیڑ، مزید شاہ، بلاول، اور میرن شاہ شدید متاثر ہوئے۔ گنا، چاول، مکئی اور تل کی فصلیں زیر آب آ چکی ہیں، اور 48,183 ایکڑ زرعی رقبہ تباہ ہو گیا ہے۔ چاچڑاں کے مقام پر درمیانے درجے کے سیلاب سے رجنو بستیاں اور سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں زیر آب آ گئی ہیں۔

اوچ شریف کے 25 دیہات پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، جہاں زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ چک کہل، بڈانی، سرور آباد، اسماعیل پور، جھانگڑہ شرقی، اور خیرپور ڈاہا شدید متاثر ہوئے ہیں۔ اوچ شریف کے 36 موضع جات میں مکانات منہدم ہو چکے ہیں، اور ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں بھی ڈوب گئی ہیں۔ سیلاب میں پھنسے متاثرین کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے، جبکہ پرائیویٹ کشتی مالکان سامان منتقل کرنے کے لیے 40 ہزار روپے تک وصول کر رہے ہیں۔ اوچ شریف کے شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ان علاقوں کا دورہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

علی پور کے دیہات گھلواں دوم، چوکی گبول، مڑی اور دیگر علاقے سیلابی پانی کی لپیٹ میں ہیں، جہاں مکانات اور بنیادی انفراسٹرکچر پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ہیں۔ علی پور کے علاقوں خان گڑھ ڈوئمہ، کندرالہ، کچی لعل، اور عظمت پور کے مکین ریلیف کے منتظر ہیں۔

دریائے ستلج نے منچن آباد کے 67 موضع جات میں تباہی مچا دی، جس سے 76 کلومیٹر دریائی بیلٹ میں 56,374 افراد شدید متاثر ہو گئے۔ متاثرین کی بڑی تعداد تاحال کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ منچن آباد کے موضع شامو جسوکا، موضع دلاور جسوکا سمیت 20 سے زائد دیہات کا زمینی راستہ تاحال منقطع ہے، اور متاثرین گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔

مزید بارشوں کا خطرہ
پنجاب میں مون سون بارشوں کا 11 واں اسپیل کل سے شروع ہونے کا امکان ہے۔ 16 سے 19 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق، راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، گوجرانوالہ، لاہور، گجرات، اور سیالکوٹ میں بارشیں متوقع ہیں۔ نارووال، حافظ آباد، منڈی بہاولدین، اوکاڑہ، ساہیوال، قصور، جھنگ، سرگودھا، اور میانوالی میں بھی بارشوں کا امکان ہے۔ 18 اور 19 ستمبر کے دوران راولپنڈی، مری، اور گلیات کے ندی نالوں میں بہاؤ کے اضافے کا خطرہ ہے۔

ڈیمز کی صورتحال
وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو نے بتایا ہے کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے، جبکہ منگلا ڈیم 95 فیصد بھرا ہوا ہے اور مزید 5 فٹ کی گنجائش موجود ہے۔ دریائے چناب میں پنجند کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، اور سطح مزید کم ہو رہی ہے۔ دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، جس سے پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے اور مزید متعدد دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔ حفاظتی بندوں پر پانی کا دباؤ بڑھنے لگا ہے۔ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے، جبکہ نوڈیرو کے موریا لوپ بند اور برڑا پتن پر پانی کا شدید دباؤ ہے۔ پانی کھیتوں میں داخل ہونے لگا، اور فصلوں کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔

سندھ میں سیلاب
گھوٹکی کے کئی دیہات دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مزید اضافے سے زیر آب آ گئے ہیں۔ اوباڑو، یونین کونسل بانڈ، اور قادر پور کچھے کے درجنوں دیہات زیر آب آئے، جہاں لوگ مال مویشی نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے لگے۔ سیلابی پانی رونتی بچاؤ بند سے ٹکرا گیا، اور کپاس اور گنے کی فصلیں ڈوب گئیں۔ سیلاب سے گمبٹ کے کچھے کے سینکڑوں علاقے زیر آب آ گئے ہیں، جس کے باعث سیلاب متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔

شاہ سلمان انسانی امداد
شاہ سلمان انسانی امداد و ریلیف مرکز کی جانب سے پنجاب میں تباہ کن سیلاب سے متاثر ہونے والے خاندانوں کی مدد کے لیے برے پیمانے پر ہنگامی ریلیف قافلہ روانہ کیا گیا ہے۔ اس سامان کی تقسیم سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں شروع کر دی گئی ہے، جن میں قصور، جلالپور، علی پور، لیاقت پور، راجن پور، اور بہاولنگر شامل ہیں۔ ان علاقوں میں ہزاروں مستحق خاندانوں کو غذائی پیکج اور نان فوڈ آئٹم کٹس فراہم کی جا رہی ہیں۔ ہر شیلٹر کٹ میں ایک خیمہ، سولر پینل بمعہ ایل ای ڈی لائٹس، دو تھرمل کمبل، پلاسٹک کی چٹائیاں، پائیدار کچن سیٹ، پانی کا کولر، اور اینٹی بیکٹیریل صابن شامل ہیں۔ جبکہ ہر فوڈ پیکج کا وزن 95 کلوگرام ہے، جس میں آٹا، چینی، دالیں، اور کھانا پکانے کا تیل شامل ہیں تاکہ متاثرہ خاندانوں کی فوری غذائی ضروریات پوری کی جا سکیں۔ یہ تقسیم نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، مقامی انتظامیہ، اور کنگ سلمان ریلیف سینٹر کے شراکت دار حیات فاؤنڈیشن کے ساتھ قریبی تعاون سے کی جا رہی ہے تاکہ شفاف اور بروقت امداد سب سے زیادہ متاثرہ کمیونٹیز تک پہنچائی جا سکے۔

المجاہد نیوز سیلاب متاثرین کے لیے دعا گو ہے اور متعلقہ حکام سے فوری ریلیف کی اپیل کرتی ہے۔

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)